15 December 2025
ہمالیہ میں ماحولیاتی بیداری میں کمیونٹی ریڈیو کا کردار
اتراکھنڈ کے پہاڑوں اور وادیوں میں واقع کمیونٹی ریڈیو ایک کم لاگت والے غیر منافع بخش نشریاتی پلیٹ فارم ہیں جنہیں مقامی برادریوں نے اپنے لیے شروع کیا ہے۔یہ ریڈیو اسٹیشن ہمالیائی خطے کے نازک ماحول میں موسمیاتی تبدیلی کی اطلاع رسانی اور ماحولیاتی شعور اجاگر کرنے کا اہم ذریعہ بن رہے ہیں۔ تہری گڑھوال میں ہینوالوانی کمیونٹی ریڈیو (90.4 ایف ایم)، رودرپریاگ میں منداکنی کی آواز (90.8 ایف ایم) اور نینی تال میں کماؤں وانی کمیونٹی ریڈیو (90.4 ایف ایم) جیسے ریڈیو اسٹیشن محض مقامی مسائل کی بازگشت نہیں ہیں بلکہ یہ اپنے آپ میں خود معلومات کا ایک باقاعدہ نظام ہیں، جو گلیشیئرز کے پگھلاؤ، جنگلات کی تباہی، پانی کی قلت اور بے ترتیب موسمی حالات جیسے موضوعات پر انتہائی مقامی اور زمینی حقائق پر مبنی معلومات فراہم کرتے ہیں۔ ابلاغ کا یہ عوامی اور زمینی سطح کا ماڈل صرف ٹیکنالوجی تک محدود نہیں، بلکہ اعتماد، معنویت اور کمیونٹی کے ساتھ گہرے اور دیرپا تعلق پر قائم ہے۔
موسمیاتی سائنس کو مقامی رنگ دینا
کمیونٹی ریڈیو موسمیاتی سائنس کو عام فہم زبان میں ڈھالنے میں ماہر ہے۔ جب سائنسی رپورٹ درجۂ حرارت میں غیر معمولی تبدیلیوں یا بارش کے نظام م میں عدم توازن کی بات کرتی ہیں تو یہ اسٹیشن انہیں عام فہم مشاہدات میں بدل دیتے ہیں۔ جیسے سیب کے موسم کا مختصر جانا، مانسون کی تاخیر، پانی کے چشموں کا خشک ہو جانا۔ منداکنی کی آواز سےوابستہ منویندر بتاتے ہیں، ’’جنگلات کے نقصان اور گلیشیئرز کے پگھلاؤ پر ہمارے پروگرام انہی باتوں پر مبنی ہوتے ہیں جو گاؤں کے لوگ خود دیکھتے اور محسوس کرتے ہیں یعنی کم برف باری، سوکھتے چشمے اور لینڈ سلائیڈنگ میں اضافہ۔‘‘
یہ محض خیالی مجرد باتیں نہیں ہے بلکہ یہ ماحولیاتی تبدیلیوں کا ایک زندہ ریکارڈ ہے، جو مقامی بولیوں میں نشر ہوتا ہے۔ یہ مقامی حکمت سے عبارت ہے اور اکثر سامعین کے خدشات اور تجربات کی رہنمائی میں آگے بڑھتا ہے۔ یوں کمیونٹی ریڈیو ایک طرف ماحولیاتی تبدیلیوں کا عکاس بن جاتا ہے اور دوسری طرف ایک ابتدائی انتباہی نظام بن جاتا ہے، جو شعور بیدار کرنے کے ساتھ ساتھ مقامی آبادی کو حالات کے مطابق خود کو ڈھالنے میں معاون ہے۔
مزید یہ کہ یہ نشریات وقت کے ساتھ ایک مشترکہ ماحولیاتی زبان تشکیل دیتی ہیں، جو لوگوں میں موسمیاتی خواندگی کو آہستہ آہستہ بڑھاتی ہیں۔ مختلف موسموں میں انہی موضوعات پر بار بار گفتگو کی جاتی ہے اور ان میں مقامی بزرگوں، اسکول کے بچوں اور صفِ اوّل کے کارکنوں کی آوازیں شامل کی جاتی ہیں، جس سے ماحولیاتی خطرات سے اچھی واقفیت ہو جاتی ہے۔ جیسے جیسے موسمیاتی سائنس آگے بڑھتی ہے ویسے ہی نشریاتی انداز بھی بدلتے ہیں ۔ یک طرفہ گفتگو سے فون کال والے پروگراموں تک، فیلڈ ریکارڈنگ سے کہانی پر مبنی پروگراموں تک، جو بدلتے موسم کو بدلتے زرعی طریقوں سے جوڑتے ہیں۔ اس طرح یہ کمیونٹی ریڈیو نہ صرف یہ کہ لوگ موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں کیا جانتے ہیں، بلکہ یہ بھی کہ وہ اس علم کو کیسے سمجھتے ہیں اور دوسروں تک کیسے منتقل کرتے ہیں، کی تشکیل کرتےہیں۔
ابتدائی انتباہ اور فوری مدد
جب گڑھوال ہمالیہ میں اچانک سیلاب یا بادل پھٹنے کے واقعات ہوتے ہیں تو سرکاری الرٹ اکثر یا تو بہت دیر سے پہنچتا ہے یا دور دراز بستیوں تک پہنچ ہی نہیں پاتا۔ ایسے میں کمیونٹی ریڈیو اس خلا کو پُر کرتے ہیں۔ رودرپریاگ کے سیلاب کے دوران منداکنی کی آواز نے فوری طور پر عوامی خدمت کے اعلانات نشر کیے، محفوظ انخلا کے راستوں سے لوگوں کو آگاہ کیا، متاثرہ خاندانوں کو امدادی تنظیموں سے جوڑا اور سوشل میڈیا پر پھیلنے والی غلط معلومات کی بروقت اصلاح کی۔
کیوں کہ یہ اسٹیشن مقامی رضاکاروں کی مدد سے چلتےہیں اور کمیونٹی کے اندر بہت اعتماد کے حامل ہیں، اس لیے ہنگامی حالات میں ابلاغ کے حوالے سے ان کا کردار فوری اور مؤثر ثابت ہوتا ہے۔ منویندر کے بقول : "ہم نے اوپر سے آنے والی ہدایات کا انتظار نہیں کیا۔ ہم نے اپنی لائنیں کھول دیں اور لوگوں کو خود بتانے دیا کہ انہیں کس چیز کی ضرورت ہے۔"
جنگلاتی آگ اور مقامی تیاری
اتراکھنڈ میں جنگلاتی آگ کے واقعات میں تشویشناک اضافہ دیکھا جا رہا ہے جس کی وجوہات میں بڑھتا ہوا درجۂ حرارت، طویل خشک دورانیے اور چیڑ کے ایک طرح کے درختوں کا پھیلاؤ شامل ہیں۔ مرکزی ذرائع ابلاغ کی توجہ عموماً صرف آفات کے دوران مرکوز ہوتی ہے جب کہ کمیونٹی ریڈیو اسٹیشن پورا سال جنگلاتی آگ سے نمٹنے کی تیاری سے متعلق پروگرام نشر کرتے رہتے ہیں۔ ہنولوانی میں رضاکاروں نے آگ سے بچاؤ ، پانی کے انتظام اور کمیونٹی گشت سے متعلق آڈیو رہنما مواد تیار کیا ہے۔ راجندر دِگّل کہتے ہیں: "ہم جنگلاتی محافظوں، پنچایت نمائندوں اور خواتین کے گروہوں کو دعوت دیتے ہیں تاکہ کیا کچھ کیا جاسکتا ہے اس پر بات ہو سکے۔ مقصد صرف اطلاع دینا نہیں بلکہ لوگوں کو شامل کرنا ہے۔" پیشگی آگاہی پر مبنی ابلاغ کا یہ ماڈل، جس میں موسمی خطرات کو وقتی نہیں بلکہ مسلسل مسئلہ سمجھا جاتا ہے، ان ریڈیو اسٹیشنوں کو ماحولیاتی نظم و نسق کے لیے ناگزیر بنا دیتا ہے۔
ماحولیاتی بیانیے کی تشکیل نو
مرکزی دھارے کی ماحولیاتی گفتگو میں اکثر ہمالیائی علاقوں کے نقطۂ نظر کو نظرانداز کر دیا جاتا ہے یا انہیں محض ’’نازک ماحولیاتی نظام‘‘ کے عمومی لیبل کے تحت یکساں بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔ کمیونٹی ریڈیو اس بیانیے کو نیا رخ دیتے ہیں۔ یہ ماحولیاتی تبدیلی کے جیتے جاگتے تجربات کے ذریعہ نمایاں کرتے ہیں: صرف گلیشیئر کے پگھلنے کو نہیں، بلکہ اُن کسانوں کی بے چینی کو بھی جو اب فصل بونے کے درست وقت کا اندازہ نہیں لگا پاتے؛ صرف پانی کی قلت کو نہیں، بلکہ کمیونٹی کی مشترکہ کوششوں سے روایتی چشموں کی بحالی کو بھی۔
کُماؤں وانی کے ایک سلسلہ وار پروگرام میں سامعین نے ہواؤں کےبدلتے رُخ، پرندوں کی بعض اقسام کے غائب ہونے اور اجنبی پودوں کے ذریعہ کاشتکاری میں پڑنے والے خلل کے بارے میں اپنے عینی مشاہدات بیان کیے۔ جب ایسی کہانیوں کو محفوظ کر کے قسط وار پیش کیا جاتا ہے تو وہ ایک طرح کی "مقامی ماحولیاتی یادداشت" بن جاتی ہیں، جو پالیسی سازی، تحقیق اور زمینی سطح کی منصوبہ بندی کے لیے نہایت اہم ہوتی ہیں۔
ماحولیاتی ذمہ داری کی جانب
ماحولیاتی آگاہی سے آگے بڑھ کر یہ کمیونٹی ریڈیو اسٹیشن دراصل ایک ایسی چیز کو فروغ دے رہے ہیں جسے ماحولیاتی شہریت یا ذمہ داری کہا جا سکتا ہے۔ یعنی ماحولیاتی نظم و نسق میں ذمہ داری، اظہارِ رائے اور شمولیت کا احساس۔ جب نوجوان گلیشیائی جھیلوں پر پروگرام پیش کرتے ہیں، جب خواتین پانی کے تحفظ پر مباحثوں کی میزبانی کرتی ہیں اور جب کسان عجیب وغریب کیڑوں کی افزائش کی اطلاع دینے کے لیے فون کرتے ہیں، تو وہ محض میڈیا کے سامع یا صارف نہیں ہوتے بلکہ ماحولیاتی بحث کے خدوخال تشکیل دے رہے ہوتے ہیں۔یوں اس عمل میں کمیونٹی ریڈیو محض ابلاغ کا ذریعہ نہیں رہتے بلکہ زمین، ماحول اور ایک دوسرے کے ساتھ ہم آہنگی کا وسیلہ بن جاتے ہیں۔
خلاصہ
اپنی ثابت شدہ افادیت کے باوجود یہ ریڈیو اسٹیشن وسائل کی کمی کا شکار ہیں اور سرکاری موسمیاتی منصوبہ بندی سے بڑی حد تک باہر ہیں۔ اگر انہیں ضلعی سطح کے آفاتِ سماوی سے نمٹنے کے نظام، موسمیاتی تعلیم کے نصاب اور ماحولیاتی اعدادوشمار جمع کرنے کے عمل میں شامل کر لیا جائے تو موسمیاتی خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت میں نمایاں بہتری آ سکتی ہے۔ ہندوستانی ہمالیہ جیسے نازک ماحولیاتی خطوں میں خاص طور پر جیسے جیسے موسمیاتی تبدیلی شدت اختیار کر رہی ہے ، ماحولیاتی ابلاغ کے میدان میں کمیونٹی ریڈیو کا کردار زیادہ بہتر ادارہ جاتی سرپرستی کا متقاضی ہے۔ یہ محض معلومات کے ذرائع نہیں بلکہ بقا کی آواز بننے والے پلیٹ فارم ہیں۔
Original: Anirudhh Jena. 2025. ‘Listening to the Climate: Community Radio as a Catalyst for Environmental Action in the Indian Himalayas’. Commentary. Centre of Excellence for Himalayan Studies. 15 October.
Translated by Abu Zafar.
Share this on: